سیدی علی رئیس
سیدی علی رئیس (پیدائش: 1498ء – انتقال: 1563ء) ایک عثمانی امیر البحر تھے۔
انھوں نے جنگ پریویزا (1538ء) میں ترک بحری بیڑے کے بائیں بازو کی قیادت کی تھی۔
بعد ازاں انھیں بحر ہند میں عثمانی بحریہ کے کماندار کی حیثیت سے ترقی دی گئی اور اس حیثیت سے ان کی 1554ء میں گوا، ہندوستان کے قریب پرتگیزی بحریہ سے چند جھڑپیں بھی ہوئیں۔
سیدی علی رئیس کی اصل شہرت ان کے سفرنامے مراۃ الممالک (1557ء) کی وجہ سے ہے جو انھوں نے ہندوستان سے استنبول واپسی کے پیدل سفر کی روداد کے طور پر لکھا ہے۔ اس کے علاوہ جہاز رانی اور فلکیات پر ان کی کتب مراۃ الکائنات اور کتاب المحیط: المحیط فی العلم الافلاک و البحور کے مشہور ہیں۔ ان کتب میں جہاز رانی کی تکنیک، سمت کے تعین کے طریقہ ہائے کار، وقت کے اندازے، قطب نما کے استعمال، ستاروں، شمسی و قمری تقویم، ہوا اور سمندری روؤں کے علاوہ عثمانی سلطنت کی حدود میں مختلف بندرگاہوں، ساحلی علاقوں اور جزائر کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ ان کی کتب اردو اور انگریزی کے علاوہ عربی، فارسی، فرانسیسی، اطالوی، جرمن، یونانی اور روسی زبان میں بھی ترجمہ ہو چکی ہیں۔ یہ کتب عثمانی عہد کے بہترین ادبی شہپاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ جنوری 1563ء میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔
- 1498ء کی پیدائشیں
- 1563ء کی وفیات
- امیر البحر
- اطالیہ میں سولہویں صدی
- پرتگال میں سولہویں صدی
- تاریخ ازبکستان
- تاریخ بحرین
- تاریخ سلطنت عثمانیہ
- تاریخ سندھ
- تاریخ عراق
- تاریخ عمان
- تاریخ گجرات
- تاریخ لیبیا
- ترک شخصیات
- ترکی غیر افسانوی مصنفین
- سلطنت عثمانیہ کے امیر البحر
- سلطنت مغلیہ
- سولہویں صدی کی عثمانی شخصیات
- سولہویں صدی کی عثمانی عسکری شخصیات
- عثمانی ملاح
- قرون وسطی کی تاریخ ہندوستان
- مصر میں سولہویں صدی
- وسطی ایشیا کے مؤرخین
- ہسپانیہ میں سولہویں صدی
- عثمانی غیر افسانوی مصنفین
- تاریخ گووا
- مؤرخین ہندوستان
- سلطنت عثمانیہ کے ترک